اصحابِ الفیل کا واقعہ
واقعہ کی تفصیل
یمن کا بادشاہ ابرہہ، جو حبشہ (موجودہ ایتھوپیا) کا گورنر تھا، اس نے دیکھا کہ لوگ حج کے لیے مکہ میں خانہ کعبہ کا رخ کرتے ہیں۔ وہ چاہتا تھا کہ لوگ یمن میں عبادت کریں، اس لیے اس نے صنعاء (یمن) میں ایک شاندار کلیسا (گرجا گھر) بنوایا اور لوگوں کو اس کی زیارت کے لیے بلایا۔ مگر عربوں نے اس کی بات کو قبول نہیں کیا، اور ایک شخص نے اس کلیسا کی بے حرمتی کر دی، جس پر ابرہہ کو شدید غصہ آیا اور اس نے خانہ کعبہ کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
ابرہہ کا مکّہ پر حملہ
ابرہہ ایک بڑے لشکر کے ساتھ مکہ کی طرف روانہ ہوا۔ اس کی فوج میں ہاتھی بھی شامل تھے، جن میں ایک بہت بڑا ہاتھی "محمود" بھی تھا۔ جب وہ مکہ کے قریب پہنچا تو اہلِ مکہ خوفزدہ ہو گئے۔ اس وقت قریش کے سردار عبدالمطلب (رسول اللہ ﷺ کے دادا) تھے۔ انہوں نے اہل مکہ سے کہا کہ وہ پہاڑوں میں پناہ لے لیں کیونکہ وہ اس لشکر سے مقابلہ نہیں کر سکتے۔
ابرھہ کا انجام
جب ابرہہ کی فوج نے مکہ میں داخل ہونے کی کوشش کی تو اللہ تعالیٰ نے ان پر عذاب نازل کیا۔ قرآن میں ارشاد ہوتا ہے:
> "أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحَابِ الْفِيلِ، أَلَمْ يَجْعَلْ كَيْدَهُمْ فِي تَضْلِيلٍ، وَأَرْسَلَ عَلَيْهِمْ طَيْرًا أَبَابِيلَ، تَرْمِيهِم بِحِجَارَةٍ مِّن سِجِّيلٍ، فَجَعَلَهُمْ كَعَصْفٍ مَّأْكُولٍ"
(سورہ الفیل 105:1-5)
اللہ تعالیٰ نے ان پر چھوٹے پرندے (ابابیل) بھیجے، جو ان پر مٹی اور پتھر برساتے تھے۔ یہ کنکر نما پتھر ان کے جسموں کو چیر کر گزر جاتے اور وہ تباہ ہو گئے۔ ابرہہ خود بھی بری طرح زخمی ہوا اور یمن واپس بھاگا اور یمن پہنچ کر مر گیا۔
اس واقعہ کی اھمیت
یہ واقعہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے مقدس گھر کی حفاظت خود کرتا ہے اور دشمنوں کو نیست و نابود کر دیتا ہے۔ اس واقعے نے اہلِ عرب میں خانہ کعبہ کی عظمت کو مزید بڑھا دیا اور رسول اکرم ﷺ کی بعثت کے لیے فضا ہموار ہو گئی۔
یہ واقعہ ہمیں اللہ کی قدرت، اس کی حفاظت اور اس کے دشمنوں کے انجام کی
واضح مثال فراہم کرتا ہے۔
نیچے کیمنٹ میں اپنی رائے کا اظہار کریں 👇
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں