ہابیل اور قابیل کا واقعہ
یہ واقعہ حضرت آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں، ہابیل اور قابیل کے درمیان ہونے والے ایک تاریخی تنازعے کو بیان کرتا ہے۔ یہ کہانی انسانی تاریخ میں پہلی بار ہونے والے ایک قتل کی روداد ہے اور اس میں حسد، نیکی، برائی اور اللہ تعالیٰ کی حکمت کے کئی پہلو شامل ہیں۔
پس منظر
جب حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حواء علیہا السلام زمین پر آئے تو ان کے ہاں کئی اولادیں ہوئیں۔ اللہ کی حکمت کے مطابق ہر حمل سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی پیدا ہوتے، اور پھر ہر بیٹی کا نکاح دوسرے حمل سے پیدا ہونے والے بیٹے سے کر دیا جاتا تاکہ انسانی نسل آگے بڑھے۔
قابیل (Cain) اور ہابیل (Abel) بھی حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ قابیل بڑا تھا اور ایک کسان تھا جو زمین پر کھیتی باڑی کرتا تھا، جبکہ ہابیل ایک چرواہا تھا جو جانوروں کی دیکھ بھال کرتا تھا۔
قربانی کا حکم اور حسد کا آغاز
چونکہ انسانیت کی شروعات تھی، اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ اپنے بیٹوں کو قربانی پیش کرنے کا کہیں تاکہ ان کی نیکی اور اللہ کے ساتھ تعلق کا امتحان لیا جا سکے۔
ہابیل نے اپنی بہترین بھیڑ قربانی کے طور پر پیش کی کیونکہ وہ نیک اور متقی شخص تھا۔
قابیل نے اپنی کھیت کی خراب فصل میں سے کچھ پیش کیا کیونکہ وہ دل سے نیک نہیں تھا اور قربانی کو بوجھ سمجھتا تھا۔
اللہ تعالیٰ نے ہابیل کی قربانی قبول کر لی کیونکہ وہ خلوصِ نیت اور تقویٰ کے ساتھ دی گئی تھی، جبکہ قابیل کی قربانی مسترد ہو گئی۔
یہی وہ لمحہ تھا جہاں سے قابیل کے دل میں حسد اور غصہ پیدا ہوا۔ اس نے سوچا کہ ہابیل کو اس سے برتر کیوں بنایا گیا؟ کیوں اللہ نے اس کی قربانی کو مسترد کر دیا جبکہ ہابیل کی قربانی قبول ہو گئی؟
قابیل کا قتل کا منصوبہ
قابیل نے حسد کی آگ میں جلتے ہوئے ہابیل سے کہا کہ وہ اسے قتل کر دے گا۔
قرآن میں یہ مکالمہ یوں بیان ہوا ہے:
"جب ان دونوں نے قربانی پیش کی تو ایک کی قربانی قبول کر لی گئی اور دوسرے کی قبول نہ کی گئی۔ وہ (قابیل) کہنے لگا: میں تجھے ضرور قتل کر دوں گا۔ اس (ہابیل) نے کہا: بے شک! اللہ صرف متقی لوگوں کی قربانی قبول کرتا ہے۔" (المائدہ 5:27)
ہابیل نے قابیل کو سمجھانے کی کوشش کی کہ اگر وہ نیک ہوتا تو اس کی قربانی بھی قبول ہو جاتی۔ اس نے مزید کہا:
"اگر تُو مجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ بڑھائے گا تو میں تجھ پر ہاتھ نہیں اٹھاؤں گا، میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں۔" (المائدہ 5:28)
لیکن قابیل نے اپنے دل میں حسد اور نفرت کو مزید بھڑکنے دیا اور ہابیل کو قتل کرنے کا پختہ ارادہ کر لیا۔
انسانی تاریخ کا پہلا قتل
ایک دن جب ہابیل پہاڑوں میں اپنے جانور چرا رہا تھا، قابیل نے موقع پا کر اسے قتل کر دیا۔
قرآن میں اس بارے میں آیا ہے:
"پھر اس کے نفس نے اسے اپنے بھائی کے قتل پر آمادہ کر لیا، سو اس نے اسے قتل کر دیا اور وہ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گیا۔ (المائدہ5:30)یہ انسانی تاریخ کا پہلا قتل تھا، اور یہی سے ظلم و ستم کا آغاز ہوا۔
قابیل کی پریشانی اور تدفین کا طریقہ
جب قابیل نے اپنے بھائی کو قتل کر دیا، تو وہ پریشان ہو گیا کہ اب لاش کا کیا کرے؟ اسے معلوم نہیں تھا کہ مردہ جسم کو کیسے چھپایا جائے۔
اللہ تعالیٰ نے قابیل کی رہنمائی کے لیے ایک کوّا بھیجا۔ قابیل نے دیکھا کہ ایک کوّا زمین کھود کر کسی مردہ کوّا کو دفن کر رہا ہے۔ یہ دیکھ کر قابیل کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اس نے کہا:
"ہائے افسوس! میں اس کوّے جیسا بھی نہ ہو سکا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا، پس وہ پشیمان ہونے والوں میں سے ہو گیا۔" (المائدہ 5:31)
یہ پہلا موقع تھا جب انسان نے مردے کو دفنانا سیکھا۔
اس واقعہ سے سیکھنے کے اسباق
1. حسد اور غرور انسان کو تباہ کر دیتا ہے
قابیل نے حسد اور غصے میں آ کر اپنے بھائی کو قتل کر دیا، جو اسے بربادی کی طرف لے گیا۔
حسد ایک بیماری ہے جو انسان کو نیکی اور سچائی سے دور کر دیتی ہے۔
2. اللہ تعالیٰ نیت کو دیکھتا ہے
اللہ نے ہابیل کی قربانی قبول کی کیونکہ وہ نیک نیت تھا۔ عبادات اور اعمال میں نیک نیتی کا ہونا ضروری ہے، ورنہ وہ قبول نہیں ہوتے۔
3. قتل ایک بہت بڑا گناہ ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جس نے کسی بے گناہ کو قتل کیا، گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا۔" (المائدہ 5:32)
قابیل کا یہ عمل ایک بہت بڑی برائی کی بنیاد بنا اور آج بھی دنیا میں قتل و غارت جاری ہے۔
4. سیکھنے کے لیے کھلا ذہن رکھیں
قابیل نے کوّے سے سبق سیکھا، جو یہ بتاتا ہے کہ ہمیں اپنے اردگرد کی دنیا سے سیکھنا چاہیے۔
5. نیکی کا راستہ ہمیشہ بہتر ہوتا ہے
ہابیل نے قابیل کے مقابلے میں صبر اور اللہ پر بھروسہ کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیکی کا راستہ ہی ہمیشہ کامیابی کا راستہ ہوتا ہے۔
نتیجہ
یہ واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ حسد، غصہ اور بد نیتی ہمیشہ نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں، جبکہ نیکی، صبر اور اللہ پر بھروسہ رکھنے والا ہی کامیاب ہوتا ہے۔
ہمیں چاہیے کہ ہم حسد اور غرور سے بچیں، اپنے اعمال میں اخلاص رکھیں، اور ہمیشہ نیکی اور بھلائی کے راستے پر چلیں تاکہ دنیا اور آخرت میں کامیاب ہو سکیں۔
اس واقعہ کو اپنے دوستوں اور عزیزوں کے ساتھ شیئر کریں ۔ اور ہماری ویب سائٹ کو فالو کریں ۔
شکریہ 💖
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں